اُردُو

بالشویک-لیننسٹوں کے ینگ گارڈ کی سالگرہ کے اجلاس پر مبارکباد

یہ 23 فروری 2023 کو انگریزی میں شائع ہونے 'Greetings to the Anniversary Meeting of the Young Guard of Bolshevik-Leninists' والے اس آرٹیکل کا اردو ترجمہ ہے۔

مندرجہ ذیل ریمارکس ورلڈ سوشلسٹ ویب سائٹ انٹرنیشنل ایڈیٹوریل بورڈ کے چیئرمین ڈیوڈ نارتھ نے روس اور سابق سوویت یونین میں ٹراٹسکیسٹ تنظیم ینگ گارڈ آف بالشویک لیننسٹ (وائے جی بی ایل) کے قیام کی پانچویں سالگرہ کے موقع پر ایک آن لائن میٹنگ میں دیے ہیں۔ جنھوں نے فورتھ انٹرنیشنل کی بین الاقوامی کمیٹی کے لیے اپنی سیاسی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

ڈیر کامریڈز،

مجھے اجازت دیں کہ میں آپ کو بالشویک لیننسٹوں کے ینگ گارڈ کے قیام کی پانچویں سالگرہ کے موقع پر چوتھی انٹرنیشنل کی بین الاقوامی کمیٹی اور پوری دنیا میں اس کے سیکشنز کی طرف سے انقلابی مبارکباد پیش کروں۔

یہ سالگرہ سنگ میل جشن کے لائق ہے۔ وائے جی بی ایل  کی تاریخ ٹراٹسکی ازم کی طرف تنظیم کی پیشرفت کو ریکارڈ کرتی ہے، جو گزشتہ سال کے دوران بین الاقوامی کمیٹی کے ساتھ دوستانہ تعلقات اور قریبی سیاسی تعاون کے قیام پر منتج ہوا۔ جیسا کہ توقع کی جا رہی ہے حقیقی انقلابی مارکسزم کی طرف وائے جی بی ایل   کا راستہ پیچیدہ اور متضاد رہا ہے۔ ہیگل نے اپنے دیباچے میں جس کے ساتھ اس نے اپنی یادگاری  فلسفہ روح کی مظہریات کا آغاز کیا  اس عملی تصور کو رد کیا کہ سائنسی سچائی کے لیے  مسئلہ سے پاک 'شاہی راستہ' موجود ہے۔ اس  نے اس  بے ہودہ فکر پر تنقید کی  جو اپنے آپ کو سطحی اور عام سی باتوں سے ہمکنار کرتی ہے یہ  سیاست کے دائرے میں لاگو ہو سکتی ہے۔ ایک مارکسی پارٹی  جس کا مقصد محنت کش طبقے کی تعلیم ہے اور اس کی تنظیم کو منظم کرنا ہے ایک سیاسی قوت کے طور پر جو سرمایہ دارانہ نظام کو اکھاڑ پھینکنے اور اسے عالمی سطح پر سوشلزم سے بدلنے کی صلاحیت رکھتی ہے - اور پورے دور میں منظم طریقے سے کام کرنے اور تاریخی مسائل کی وضاحت کے ذریعے آگے بڑھتی  ہے۔

چوتھی انٹرنیشنل کی انٹرنیشنل کمیٹی روس میں ٹراٹسکی تحریک کے ابھرنے کی بہت زیادہ اہمیت کو تسلیم کرتی ہے۔ ٹراٹسکی تحریک کی ابتداء کے پیش نظر، جسے 'روسی سوال' کے نام سے جانا جاتا تھا- یعنی تاریخ اور پروگرام کے بنیادی مسائل جو مارکسزم کی سٹالنسٹ کج روی اور اکتوبر انقلاب سے غداری کے خلاف جدوجہد کے ذریعے اٹھائے گئے تھے چوتھی انڑنیشنل کی تاریخ میں لازمی طور پر مرکزی کردار ادا کیا۔

فورتھ انٹرنیشنل کے بانی، لیون ٹراٹسکی

ایک یا دوسری شکل میں، چوتھی انٹرنیشنل کے اندر تنازعات نے ہمیشہ سوویت ریاست کی طبقاتی نوعیت، سٹالنزم کے تاریخی کردار، اور سوویت یونین کی تقدیر اور عالمی سوشلسٹ انقلاب سے اس کے تعلق سے متعلق مسائل کو جنم دیا۔ 1939- 40 میں چوتھی انٹرنیشنل کے اندر پہلی بڑی جدوجہد میکس شاٹ مین اور جیمز برنہم کی قیادت میں ایک دھڑے کے ابھرنے سے ہوئی تھی جس نے سوویت یونین کے دفاع کو مسترد کر دیا حتیٰ کہ ہٹلر کی رہنمائی میں جرمنی کی سوویت یونین پر مسلط جنگ ​​ کے باوجود بھی۔ اس نے استدلال کیا کہ سوویت یونین کو زوال پذیر محنت کشوں کی ریاست کے طور پر نامزد کرنا اب درست نہیں رہا  اور یہ کہ سوویت یونین استحصالی 'ریاستی سرمایہ دارانہ' معاشرے کی ایک نئی شکل کی نمائندگی کرتا ہے جس کا مارکسسٹوں کو  اس سے پہلے اندازہ نہیں تھا۔

اس نظریے کا نظریاتی اور سیاسی جوہر جیسا کہ اس کے بعد کے سالوں میں اس کی مکمل وضاحت نے واضح کیا کہ سوشلزم کا پورا تاریخی تناظر جس کی بنیاد محنت کش طبقے کے انقلابی کردار پر تھی اسیغلط کرارا دیا گیا۔ عملی طور پر وہ تمام لوگ جنہوں نے اس مایوس کن نقطہ نظر کو آگے فروخ دیا سب سے پہلے اور سب سے اہم یہ کہ میکس شاٹ مین اور جیمز  برنہم  جلد ہی سامراجی رد انقلاب کے کیمپ میں چلے گئے۔

اینٹی مارکسسٹ اور ٹراٹسکی مخالف ترمیم پرستی کی اگلی بڑی شکل مشیل پابلو اور ارنسٹ مینڈل نے پیش کی تھی۔ چھوتی انٹرنیشنل کی تاریخ  کے 1951 اور 1953 کے دورانیہ میں انہوں نے پہلے سے زیادہ اصرار کے ساتھ دلیل دی کہ سٹالنزم کا ٹراٹسکی کے انقلاب سے دھوکہ اور چوتھی انٹرنیشنل کے پروگرام کے تناظر کے برعکس  سٹالنزم اب بھی ایک انقلابی کردار ادا کرے گا۔ پابلو اور مینڈل نے اس  بحث پر مسلسل یہ دلیل دی اور اس حد تک آگے چلے گے کہ سٹالنسٹ پارٹیوں کی قیادت میں آنے والے انقلابات کے نتیجے میں 'مسخ شدہ مزدوروں کی ریاستیں' قائم ہوں گی اور یہ  صدیوں تک قائم  رہیں گی۔

اگرچہ پابلو اور مینڈل کا نظریہ شاٹ مین اور جیمز برنہم کے نظریہ کے برعکس نظر آتا تھا لیکن دونوں تصورات نے سٹالنسٹ بیوروکریسی اور اس کی سیاسی جماعتوں کے نیٹ ورک کو فیصلہ کن تاریخی کردار قرار دیا۔ شاٹمانیوں نے سٹالنسٹ بیوروکریسی کو طبقاتی معاشرے کی ایک نئی شکل میں تبدیل کر دیا۔ پابلوائٹس نے بیوروکریسی کی فیصلہ کن انقلابی قوت کے طور پر ستائش کرتے ہوئے  اسرار کیا کہ وہ سرمایہ داری کو اکھاڑ پھینکے گی۔ دونوں ترمیمی رجحانات نے محنت کش طبقے کی انقلابی صلاحیت اور اس کے منفرد تاریخی کردار کو مسترد کر دیا۔

چوتھی انٹرنیشنل  کی انٹرنیشنل  کمیٹی جس کی بنیاد سوشلسٹ ورکرز پارٹی کے رہنما جیمز پی کینن کے نومبر 1953 میں لکھے گئے کھلے خط سے شروع کی گئی تھی، نے مارکسزم کی پابلوائٹ ترمیم پسندی کو بے نقاب کیا اور سٹالنزم کے حوالے سے ٹراٹسکی  کے تناظر کو برقرار رکھا،  جو کہ محنت کشوں کے انقلابی کردار،  اور محنت کش طبقے میں سوشلسٹ شعور کی نشوونما اور انقلابی قیادت کے بحران کے حل کی جدوجہد میں چوتھی انٹرنیشنل کی فیصلہ کن اہمیت  پر مشتمل تھا۔

جیمز پی کینن

تقریباً 70 سال پہلے لکھی گئی اس تاریخی دستاویز میںُ کینن نے اصرار کیا کہ عالمی سوشلسٹ انقلاب کی فتح میں 'بنیادی رکاوٹ' سٹالنزم تھا،

جو روس میں اکتوبر 1917 کے انقلاب کے وقار کا استحصال کرتے ہوئے مزدوروں کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے، بعد میں جیسا کہ ہم دیکھتے ہیں یہ ان کے اعتماد کو دھوکہ دیتا ہے پھر انہیں بے حسی اور مایوسی میں یا تو سوشل ڈیموکریسی کے بازوؤں میں جانا پڑا  یا پھر سرمایہ داری نظام کے فریب کا شکار ہوئے۔ ان غداریوں کی سزا محنت کشوں کو فاشزم  یا بادشاہت پسند قوتوں کے استحکام اور سرمایہ داری کے ذریعے پروان چڑھائی  گی اور تیار کی گئی جنگ کی نئی لہروں کی صورت میں ادا کرنی پڑی۔ اپنے آغاز سے چوتھی انٹرنیشنل  نے اپنے بڑے فرائض میں سے ایک کے طور پر سوویت یونین کے اندر اور باہر سٹالنزم کے انقلابی خاتمے کو ضروری جانا۔

اس کے بعد کی دہائیوں میں سٹالنزم کے رد انقلابی کردار کے اس تجزیے کو کریملن بیوروکریسی اور  'حقیقی موجودہ سوشلزم' کے لیے لاتعداد معذرت خواہوں کے خلاف انٹرنیشنل  کمیٹی نے برقرار رکھا جس میں پابلوائٹس بھی شامل تھے، جنہوں نے اپنی پوری قوت سے کریملن بیوروکریسی کے وقار  کو آگے بڑھانے کے  اور اس کے خلاف جدوجہد کو موڑنے کے لئے ہر قسم کے اقدامات اٹھائے۔

یہاں تک کہ بین الاقوامی کمیٹی کے اندر بھی  1970 کی دہائی کے وسط سے اور 1980 کی دہائی کے اوائل تک ورکرز ریوولیوشنری پارٹی کی قیادت کی جانب سے سٹالنزم کے لیے بڑھتی ہوئی موافقت تھی۔ اس سیاسی پسپائی نے مخالفت کو جنم دیا اور 1985-86 میں تقسیم ہونے میں اس  تنازعہ کے باعث اس کو بھڑکانے اور تقسیم کے عمل  اور اسے تیز کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ یہ شاید ہی کوئی حادثہ ہو کہ ورکرز لیگ (ریاستہائے متحدہ میں سوشلسٹ ایکویلیٹی پارٹی کی پیش رو) اور ڈبلیو آر پی کے درمیان سیاسی تنازعہ 1982 اور 1985 کے درمیان کھل کر سامنے آیا، انہی سالوں کے دوران جب سوویت بیوروکریسی اپنے بحران کے آخری دور میں داخل ہو رہی تھی۔  اور یہ بحران  گورباچوف کے اقتدار میں آنے کے ساتھ فیصلہ کن طور پر ایک ایسی پالیسی کی طرف منتقل ہوا جس نے سوویت یونین کی تحلیل اور سرمایہ داری کی بحالی کو تیز کر دیا۔

تقسیم کے فوراً بعد  ورکرز ریوولیوشنری پارٹی کے تینوں اہم رہنماؤں نے ٹراٹسکی ازم کو مسترد کر دیا۔ ڈبلیو آر پی کے جنرل سیکرٹری مائیکل بندا نے ٹراٹسکی کی مذمت کی اور خود کو سٹالن کا پرجوش مداح قرار دیا۔ جیری ہیلی جس نے 1937 میں ماسکو ٹرائلز کے جواب میں برطانوی کمیونسٹ پارٹی سے علیحدگی اختیار کر لی تھی اور 1953 میں اوپن لیٹر کے اصل دستخط کنندگان میں سے ایک تھے نے یو ایس ایس آر میں سیاسی انقلاب کے آغاز کے طور پر گورباچوف کی پالیسیوں کو قبول کیا۔ جہاں تک کلف سلاٹر کا تعلق ہے اس کا دھڑا تیزی سے اکتوبر انقلاب کے کمیونسٹ دشمنوں اور سامراج کے حامیوں میں تبدیل ہو گیا۔

انٹرنیشنل کمیٹی نے فیصلہ کن طور پر ان متعصب دھڑوں کو شکست دے کر چوتھی انٹرنیشنل کے پروگرام اور اصولوں کو برقرار رکھا اور اسے مزید تیار کیا۔ یہ تاریخی ریکارڈ کی بات ہے کہ آئی سی آئی ایف  نے 1986 اور 1991 کے درمیان  گورباچوف کے پیرسٹروائیکا کے جوہر  کو بے نقاب کیا اور اس کی مذمت کی  اور بار بار انتبا  کیا کہ یہ یو ایس ایس آر کی تحلیل اور سرمایہ داری کی بحالی کا باعث بنے گا۔

ان نازک سالوں کے دوران آئی سی ایف آئی نے سوویت مزدوروں اور دانشوروں کے ان حصوں کو خبردار کرنے کے لیے اپنی بساط کہ مطابق  ہر ممکن کوشش کی جو سوشلزم اور اکتوبر انقلاب کے ورثے کی حمایت کا دعویٰ کرتے رہے۔ میں نے 1989 اور 1991 میں سوویت یونین کا دورہ کیا اور اس   دوران کافی تعداد میں مزدوروں، طلباء اور دانشوروں سے مجھے بات کرنے کا موقع ملا۔  ان مباحثوں میں یہ بات واضح ہو گئی کہ سرمایہ دارانہ بحالی کی رجعتی سٹالنسٹ پالیسی کے خلاف  اور اکتوبر انقلاب کی تاریخ اور اس کے بعد کے واقعات کے بارے میں تقریباً مکمل  ناواقفیت اور عدم معلومات کی وجہ سے شعور میں کمی اور مزاحمت کمزور پڑھ گئی ہے۔ جس کی وجہ سٹالنسٹ حکومت کی جانب سے 60 سال سے سوویت تاریخ کی بڑے پیمانے پہ  منظم طور پر غلط بیانی نے سیاسی بے راہ روی کا ماحول پیدا کر دیا تھا، جس کا فائدہ اٹھا کر گورباچوف اور یلسن کے حامیوں نے اپنے دعووں کو آگے بڑھانے کے لیے اسے استعمال کیا کہ اکتوبر انقلاب ایک تباہ کن غلطی تھی اور سوشلزم کو   یا تو ایک مجرمانہ کاروبار کے طور پر  یا پھر  ایک یوٹوپیائی تصور کے طور پر دیکھا جائے۔

اکتوبر انقلاب اور سوشلزم کے خلاف  یہ مذمت جس غلط بیانی پر مبنی تھی  وہ اس بات سے انکار تھا کہ انقلاب کے بعد حکومت کی طرف سے اختیار کی جانے والی پالیسیوں کا کوئی دوسرا متبادل موجود تھا۔ 1917 سے 1991 تک کا راستہ تباہی کی طرف ایک ناگزیر اور  نہ روکنے والا ایک عمل تھا اور سٹالن ازم اکتوبر 1917 کی کوئی  بگڑی ہوئی شکل، انحراف اور انقلاب سے غداری نہیں تھا بلکہ اس کا ناگزیر اور ضروری نتیجہ تھا۔

فورتھ انٹرنیشنل کی انڑنیشنل کمیٹی نے تسلیم کیا کہ اس جھوٹے بیانیے کی تردید نہ صرف سابقہ ​​سوویت یونین میں بلکہ پوری دنیا میں مارکسزم کے احیاء کے لیے ایک اہم کام کے طور پر ہے۔

ٹھیک 30 سال پہلے میں اس مہینے فروری 1993  میں تاریخ دان اور ماہر عمرانیات  ودایم روگووین   سے پہلی بار کیف میں ملا۔ وہ کئی سالوں سے انٹرنیشنل کمیٹی کی طرف سے شائع ہونے والا فورتھ انٹرنیشنل کا بلیٹن پڑھ رہے تھے۔ آخرکار روگووین آئی سی ایف آئی  کے ساتھ رابطہ قائم کرنے میں کامیاب ہو گیا اور ہم نے کیف میں ملاقات کا اہتمام کیا جہاں مجھے انٹرنیشنل کمیٹی کی تاریخ پر لیکچر دینا تھا۔ کئی دنوں کی بحث کے دوران ہم نے تاریخ کے تمام ضروری سوالات پر اتفاق رائے کیا۔ سب سے اہم  ہم نے اس بات پر اتفاق کیا کہ انٹرنیشنل کمیٹی کے سامنے  سب سے بڑا کام  جس پر اس کے پروگرام کی تکمیل کا انحصار تھا وہ اکتوبر انقلاب کی تاریخ اور اس کے بعد کے حالات کو واضح کرنا تھا۔ اس کے لیے سب سے بڑھ کر اور خاص کر لیو ڈیوڈوچ ٹراٹسکی اور بائیں بازو کی اپوزیشن کے خلاف 1923 سے سٹالنسٹ بیوروکریسی کے ذریعے چلنے والے تمام جھوٹوں کی تردید کی ضرورت  بڑی اہم تھی۔ یہ ظاہر کرنا تھا کہ ٹراٹسکی اور بائیں بازو کی اپوزیشن نے پیش قدمی کی تھی اور ایک ایسے پروگرام کے لیے جدوجہد کی تھی جو سٹالنزم کے رجعتی پروگرام کے برعکس ایک انقلابی سوشلسٹ اور بین الاقوامی پسند متبادل کی نمائندگی کرتا تھا۔

جنوری 1998 میں ودایم روگووین۔ [تصویر: ڈیوڈ نارتھ/(ڈبلیو ایس ڈبلیو ایس) [Photo: David North/WSWS]

سوویت یونین کی تحلیل کے بعد  روس اور مغرب کے مورخین نے پہلے سے مورچہ بندی کرتے ہوئے نہ صرف سٹالنسٹ حکومت کے پرانے جھوٹوں کو دہراتے ہوئے بلکہ نئے ایجاد کردہ جھوٹ اور  غلط بیانی کو ہوا دے کر ٹراٹسکی اور ٹراٹسکی ازم میں دلچسپی کے احیاء کی کوشش کی تھی۔ پرانے اور نئے تمام جھوٹوں کی تردید ضروری ہو گی تھی۔ اور اس طرح کیف میں کامریڈ روگووین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ وہ اپنی تمام فکری توانائیاں چوتھی انٹرنیشنل کی انٹرنیشنل کمیٹی کے ساتھ مل کر پوسٹ سوویت اسکول آف ہسٹوریکل فالسیفیکیشن (سوویت یونین کے بعد کے اسکول جو تاریخی خلط بیانی اور فریب پر مبنی تھا)  کے خلاف ایک عالمی مہم میں وقف کر دیں گے۔

اس کے بعد کے پانچ سالوں میں کامریڈ وادیم اس مہلک بیماری کے باوجود جس کی پہلی بار 1994 میں تشخیص ہوئی تھی اور جس نے ستمبر 1998 میں اسکی جان لے لی تھی انٹرنیشنل کمیٹی کے زیر اہتمام ہونے والے اجلاسوں میں پوری دنیا میں لیکچر دیے اور سٹالنزم کے خلاف بائیں بازو کی اپوزیشن اور چوتھی انٹرنیشنل کی جدوجہد پر اپنا عہدنامہ سات جلدوں پر مشتمل کام لکھا۔  اس نے فیصلہ کن انداز میں اس سوال کا جواب دیا، 'کیا سٹالنزم کا کوئی متبادل تھا؟'

جب آپ  کامریڈز بالشویک لیننسٹوں کے ینگ گارڈ کے قیام کی پانچویں برسی منا رہے ہیں یہ ضروری ہے کہ اس کا کیڈر نہ صرف اس عظیم ٹراٹسکی اور انقلابی مورخ کی یاد کو خراج تحسین پیش کرے بلکہ یہ بھی تسلیم کرے کہ تاریخی سچائی کی لڑائی اب بھی جاری اور ساری  ہے۔ روس میں اور سابقہ ​​سوویت یونین میں چوتھی انٹرنیشنل کی تعمیر کے لئے  سب سے اہم کام کے طور پر۔

پوسٹ سوویت اسکول آف ہسٹوریکل فالسیفیکیشن کے خلاف حالیہ لڑائی اب ایک ایسی جنگ کے حالات میں پروان چڑھ رہی ہے جو  یو ایس ایس آر  کی تحلیل اور سرمایہ داری کی بحالی کے تباہ کن نتائج کو بے نقاب کر رہی ہے۔ واضح رہے کہ  وائے جی بی ایل  اور انٹرنیشنل کمیٹی کے درمیان سیاسی رابطہ جنوری 2022 میں یوکرین میں جنگ شروع ہونے کے عین موقع پر شروع ہوا تھا۔ آئی سی ایف آئی اور کامریڈ رٹسکی اور روئیرچ کے درمیان وسیع خط و کتابت قریب آنے والی جنگ کے سائے میں شروع ہوئی اور اس بڑھتے ہوئے تنازعہ کے سال بھر جاری رہی۔

بڑے واقعات سیاسی رجحانات کی جانچ کرتے ہیں، اور روس اور یوکرین دونوں میں وائے جی بی ایل  کے ساتھیوں کا ردعمل — نیٹو سامراج اور روسی قومی شاونزم کی مخالفت — ٹراٹسکیسٹ انٹرنیشنل کے بنیادی اصولوں سے آپ کی وابستگی کی گواہی دیتا ہے۔ پیوٹن  حکومت کی لاپرواہی اور مایوسی کی پالیسیوں کے خلاف آپ کا غیر مصلحت پسند اور سنجیدہ موقف واقعات سے ثابت ہوا ہے۔ پیوٹن کی 21 فروری کی جنگ کے بارے میں تقریر نہ صرف ان کی سیاسی غلط فہمیوں بلکہ ان کی حکومت کے تاریخی تناظر کے دیوالیہ پن کی ایک قابل رحم خود کشی کے مترادف ہے۔

ایک مایوس اور مسترد شدہ عاشق کی زبان استعمال کرتے ہوئے پیوٹن  اب شکایت کرتے ہیں کہ سامراجیوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کی کوششیں ناکام ہو گئی ہیں۔ اسے اس کے 'مغربی شراکت داروں' نے بے دردی سے دھوکہ دیا ہے۔ انہوں نے امن کے لیے اس کی خواہش کا اشتراک نہیں کیا۔ پیوٹن  نے شکایت کی:

مغربی حکمرانوں کے  ڈونباس میں امن کی خواہش اور ان کی  یقین دہانیاں کے وعدے جیسا کہ اب ہم دیکھتے ہیں ایک جعلسازی تھے جو ایک ظالمانہ جھوٹ نکلا۔ انہوں نے وقت کو گھسیٹتے ہوئے چپکے چپکے ہمارئے خلاف کام کرتے  رہے اور حکومت کے سیاسی مخالفین کے قتل، کیف حکومت کے ناپسندیدہ جبر اور ان کی غنڈہ گردی پر نظریں چرا لیں اور یوکرائنی نیو نازیوں کو ڈون باس میں دہشت گردانہ کارروائیوں کے لیے تیزی سے ترغیب دی۔ قوم پرست بٹالین کے افسران کو مغربی اکیڈمیوں اور کالجوں میں تربیت دی گئی اور ہتھیار فراہم کیے گئے۔

ایک صبر کے ساتھ جو ٹالسٹائی کے الیکسی کیرنین کے حریف، اینا کے دھوکے باز شوہر پیوٹن  نے اپنے پیارے مغربی شراکت داروں کو ہر ممکن فائدہ دیا۔ لیکن اسے دھوکہ دیا گیا۔

اس سے پتہ چلتا ہے کہ ہر وقت جب ڈونباس جل رہا تھا جب خون بہایا گیا تھا اور جب روس خلوص نیت سے، اور  میں اس بات پر زور دینا چاہتا ہوں اور خلوص دل سے ایک پرامن حل تلاش کر رہا تھا وہ لوگوں کی جانوں سے کھیل رہے تھے حقیقت میں جیسا کہ وہ کہتے ہیں۔ مشہور سرکلوں میں اسپلٹ کارڈز(نشان زارا تاش)کے ساتھ کھیل رہے تھے۔

دھوکہ دہی کا یہ مکروہ طریقہ پہلے بھی کئی بار آزمایا جا چکا ہے۔ جب انہوں نے یوگوسلاویہ، عراق، لیبیا، شام کو تباہ کیا تو انہوں نے اسی طرح وھاں بھی بیایمان اور دوغلے طریقے سے برتاؤ کیا۔ وہ اپنے آپ کو اس شرم سے کبھی بھی صاف نہیں کرسکیں گے۔ عزت، امانت، شرافت کے تصورات ان کے لیے کچھ معنی نہیں رکھتے۔

اور ایک آخری اظہار غم  میں پیوٹن نے اپنی چونکا دینے والی دریافت کا اعلان کیا:

طویل صدیوں پر محیط استعماریت، آمریت اور تسلط   کے دوران انہیں ہر چیز کی اجازت ہے اور اسکی عادت پڑ گئی، پوری دنیا  پر  تھوک  دینے  کی عادت پڑ گئی۔ اس  سے یہ پتہ چلتا ہے کہ وہ اپنے ہی ممالک کے لوگوں کے ساتھ اسی طرح کی حقارت اور آقا  کی طرح برتاؤ کرتے ہیں - انہوں نے امن کی تلاش کے بارے میں ڈونباس پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل کرنے کے بارے میں قصے کہانیوں سے بھی دھوکہ دیا ہے۔ درحقیقت مغربی اشرافیہ سراسر غیر اصولی جھوٹ کی علامت بن چکی ہے۔

سامراجیوں نے سامراجیوں کی طرح  ہی کام کیا۔ کیا حیران کن حیرت ہے!  اگر پیوٹن  نے سامراج کے موضوع پر لینن اور ٹراٹسکی کی تحریروں کا مطالعہ کیا ہوتا تو وہ اس انکشاف کے صدمے سے خود کو بچا لیتے۔ لیکن جیسا کہ اس نے اپنی تقریر میں واضح کیا کہ وہ اکتوبر انقلاب کے شاندار مارکسی لیڈروں سے نہیں بلکہ زارسٹ رد انقلاب کے معمار پیوٹر اسٹولپین سے رانمائی حاصل کرتے ہیں۔ لیکن بدقسمت زارسٹ وزیر اعظم کا نقطہ نظر 21 ویں صدی میں انقلاب کی قوتوں کا مقابلہ کرنے میں اس سے زیادہ موثر ثابت نہیں ہو گا جتنا وہ 100 سال پہلے انقلاب کے نقطہ نظر کی مزاحمت کرنے میں تھا۔

بالشویک لیننسٹوں کے ینگ گارڈ کا کام تاریخی اہمیت کا حامل ہے۔ فورتھ انٹرنیشنل کی انٹرنیشنل کمیٹی کے سیکشن کی تعمیر کے کام کو آگے بڑھاتے ہوئے  آپ تاریخی 'روسی سوال' کو اصولی اور عملی طور پر حل کر رہے ہیں۔

آپ کا کامریڈ

ڈیوڈ نارتھ