اُردُو

یوکرین کی حکومت نے ورلڈ سوشلسٹ ویب سائٹ پر پابندی لگا دی ہے۔

یہ 6 جون 2024 کو انگریزی میں شائع ہونے والے اس 'Ukrainian government bans World Socialist Web Site'  ارٹیکل کا اردو ترجمہ ہے

صدر جو بائیڈن جمعرات 21 ستمبر 2023 کو واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی سے ملاقات کر رہے ہیں۔ [اے پی فوٹو/ایوان ووکی] [AP Photo/Evan Vucci]

سموار 3 جون کو یوکرین کی حکومت نے پورے ملک میں ورلڈ سوشلسٹ ویب سائٹ پر پابندی لگا دی اور ایک حکم جاری کرتے ہوئے تمام انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والوں کو ڈبلیو ایس ڈبلیو ایس تک رسائی کو غیر معینہ مدت تک روکنے کا حکم دیا ہے۔

یہ حکم یوکرین اسٹیٹ اسپیشل کمیونیکیشن سروس (اسی ایس ایس سی آئی پی) نے جاری کیا ہے جو ملک کے ملٹری انٹیلی جنس اپریٹس کا ایک ونگ ہے۔ یہ 'الیکٹرانک کمیونیکیشن نیٹ ورکس اور/یا خدمات فراہم کرنے والوں کو ہدایت دیتا ہے کہ وہ ڈومین نام (نیز اس کے ذیلی ڈومینز) wsws.org تک رسائی کی پابندی (بلاک رسائی) کو اپنے ریکرسیو ڈی این ایس سرورز پر لاگو کریں۔'

اس حکم کے خاتمے کی کوئی آخری تاریخ کا فیصلہ نہیں کیا گیا ہے اور یہ 'یوکرین میں مارشل لاء کے خاتمے یا خاتمے تک' رہے گا۔ اسی ایس ایس سی آئی پی کا دعویٰ ہے کہ پابندی صدر ولادیمیر زیلنسکی کے 24 فروری 2022 کو مارشل لاء کے اعلان کے تحت جائز ہے جس نے ملک بھر میں جمہوری حقوق کو معطل کر دیا تھا۔

ورلڈ سوشلسٹ ویب سائٹ تک رسائی پر پابندی کا حکم ان تمام دعووں کو جھوٹ کے طور پر بے نقاب کرتا ہے جو یوکرین میں امریکی قیادت میں جنگ 'جمہوریت' کے نام پر لڑی جا رہی ہے۔ کل امریکی صدر جو بائیڈن نے نارمنڈی میں ڈی ڈے کی یاد میں ایک تقریب سے خطاب کیا اور جنگ کو 'آمریت اور آزادی کے درمیان جدوجہد' کے طور پر پیش کیا۔ حقیقت یہ ہے کہ یوکرین میں ایک آمریت ہے جہاں کی حکومت سیاسی طور پر فاشسٹوں پر منحصر ہے جو ہولوکاسٹ کو آئیڈیل کرتے ہیں۔ حکومت اپنی جنگ کے مخالفین کو وحشیانہ طریقے سے ستاتی ہے اور آزادی اظہار کو کھلم کھلا دبا دیتی ہے۔

ڈبلیو ایس ڈبلیو ایس پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ یوکرین کے اندر اور بین الاقوامی سطح پر 25 سالہ سوشلسٹ بین الاقوامی رہنما بوگڈان سیروتیوک کے لیے حمایت کا ردعمل ہے جسے زیلنسکی حکومت نے 25 اپریل کو 'سنگین غداری' کے الزامات کے تحت گرفتار کیا تھا۔ ایس بی یو کے استغاثہ (یوکرین کی ملکی انٹیلی جنس ایجنسی) نے دھوکے سے دعویٰ کیا ہے کہ سیروتیوک ڈبلیو ایس ڈبلیو ایس کے لیے مضامین لکھتا ہے وہ ایک 'روسی پروپیگنڈا' کا زریعہ ہے۔ سیروتیوک جو ٹراٹسکیٹ تنظیم بالشویک-لیننسٹوں کے ینگ گارڈ (وائے جی بی ایل) سے تعلق رکھتے ہیں وہ روس کے ساتھ ساتھ ولادیمیر پیوٹن کی سرمایہ دارانہ حکومت کے خلاف امریکہ-نیٹو کی جنگ کے ناقابل مصالحت مخالف ہیں۔

اس بات کے زبردست ثبوت موجود ہیں کہ یوکرین کی حکومت کا ڈبلیو ایس ڈبلیو ایس پر پابندی لگانے کا فیصلہ بائیڈن انتظامیہ کی مشاورت سے کیا گیا تھا۔

یوکرین اسٹیٹ اسپیشل کمیونیکیشن سروس وہ ادارہ ہے جہاں سے ڈبلیو ایس ڈبلیو ایس پر پابندی لگانے کا حکم صادر کیا گیا جو ریاستہائے متحدہ کی حکومت کا ایک طویل مدتی شراکت دار ہے۔ جولائی 2022 میں یو ایس سائبر سیکیورٹی اینڈ انفراسٹرکچر سیکیورٹی ایجنسی (سی آئی ایس اے جو ہوم لینڈ سیکیورٹی ڈیپارٹمنٹ کا ایک حصہ ہے) نے 'مشترکہ سائبر سیکیورٹی ترجیحات پر تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے' اسی ایس ایس سی آئی پی کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے جو 'یوکرین کی حکومت کے ساتھ سی آئی ایس اے کے موجودہ تعلقات کو وسعت دیتا ہے۔ '

سی آئی ایس اے کے ڈائریکٹر جین ایسٹرلی نے کہا کہ 'معاہدے نے ہمیں واقعی اس بات پر توجہ مرکوز کرنے کی اجازت دی کہ ہم کس طرح مؤثر طریقے سے معلومات کا اشتراک کرتے ہیں، موثر طریقہ کار کو اپناتے ہوئے اور ایک ساتھ عملی کام کے ساتھ تربیت حاصل کرتے ہوئے یہ معلوم کرتے ہیں کہ مخالف سرگرمیوں کا تعاقب کیسے کیا جائے۔'

سیروتیوک کے خلاف جعلی الزامات کا خاکہ پیش کرنے والی دستاویزات میں یوکرین کی حکومت نے ڈبلیو ایس ڈبلیو ایس کی 'تحقیقات' کا حوالہ دیا ہے جو یوکرین کی سیکیورٹی اور دفاعی کونسل کے ایک ونگ، سینٹر فار کاؤنٹرنگ ڈس انفارمیشن (سی سی ڈی) کے ذریعے کی گئی تھی۔ استغاثہ کی دستاویزات کے مطابق سی سی ڈی نے 'WSWS.org کے سورس پر شائع ہونے والی اشاعتوں کا تجزیہ کیا اور جس کے مطابق [سیروتیوک] کی وجہ سے یوکرین کی حفاظتی معلومات کو پہنچنے والے نقصان کا نچوڑ پیش کیا گیا تھا۔'

اس دعوے کی حمایت کرنے کے لیے کسی طور پر بھی کوئی ثبوت موجود نہیں ہے کہ سیروتیوک یا ڈبلیو ایس ڈبلیو ایس روسی حکومت کے حامی ہیں۔ اس کے برعکس استغاثہ کی دستاویزات مکمل طور پر سیروتیوک اور ڈبلیو ایس ڈبلیو ایس کے لکھیے ہوئے مضامین پر انحصار کرتی ہیں جن میں امریکہ-نیٹو جنگ کی مذمت کی گئی ہے جس میں یوکرائنی حکومت میں فاشسٹوں کے کردار کو بے نقاب کیا گیا ہے اور جوہری کشیدگی کے خطرے سے خبردار کیا گیا ہے اور سب سے بڑھ کر دونوں حکومتوں کے خلاف روسی اور یوکرین کے مزدور طبقے کے اتحاد کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ یوکرائنی حکام کی جانب سے سیروتیوک کے جرم کے ثبوت کے طور پر پیش کیے گئے 'ثبوت' میں شامل وہ لٹریچر ہے جو اس کے اپارٹمنٹ میں ولادیمیر لینن، لیون ٹراٹسکی اور ڈبلیو ایس ڈبلیو ایس انٹرنیشنل ایڈیٹوریل بورڈ کے چیئرپرسن ڈیوڈ نارتھ نے لکھے ہیں۔

سینٹر فار کاؤنٹرنگ ڈس انفارمیشن کے امریکی اور برطانوی سامراج سے قریبی تعلقات بھی ہیں۔ گلوبل رسک انسائٹس کے اکتوبر 2022 کے مضمون کے مطابق:

یوکرین کا سینٹر فار کاؤنٹرنگ ڈس انفارمیشن جو اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے آفس آف ٹرانزیشن انیشیٹوز (او ٹی آئی) کے زیرقیادت اقدامات سے پروان چڑھا۔ او ٹی آئی نے یوکرین کونفیڈنس بیلڈنگ انیشیٹو 11 کے ایک وسیع البنیاد اتحاد کے ساتھ شراکت کی جس میں یو ایس سٹیٹ ڈیپارٹمنٹس گلوبل اینگجمنٹ سینٹرز سسٹر آرگنائزشین یو ایس اے جی ایم (یو ایس ایجنسی فار گوبل میڈیا) کے ساتھ ساتھ برطانیہ کا فارن کامن ویلتھ اینڈ ڈیولپمنٹ آفس بھی شامل ہے۔ اس کوشش نے روسی حملے سے تقریباً ایک سال قبل یوکرین کو اپنے انسدادِ غلط معلومات کے محکموں کو اس قابل بنانے کا موقع دیا۔

خاص طور پر پینٹاگون کی سینٹرل کمانڈ نے اس سال کے شروع میں ایک رپورٹ جاری کی تھی جس میں یوکرین اور بین الاقوامی سطح پر 'مارکیٹ ریسرچ اور قومی سروے' کرنے اور 'غلط معلومات' کی طاقت کا تعین کرنے کے لیے امریکی ایجنسی برائے عالمی میڈیا کی آئندہ کوششوں کا حوالہ دیا گیا تھا۔ پینٹاگون کے مطابق 'منصوبوں کے تحقیقی طریقوں میں فوکس گروپس، میڈیا مانیٹرنگ پینلز، اور قومی سروے' شامل ہیں تاکہ یوکرین میں جنگ مخالف جذبات کے 'اثرات' کا جائزہ لیا جا سکے جسے وہ 'غلط معلومات' کی پیداوار کے طور پر لیبل کرتے ہوئے پیش کرتے ہیں۔

یہ تحقیق 'مارچ سے مئی 2024' کے دوران کی گئی تھی، جس میں سیروتیوک کی گرفتاری اور فوری طور پر ڈبلیو ایس ڈبلیو ایس پر پابندی عائد کرنے کے فیصلے تک لے جانا شامل تھا۔ اس عرصے میں یوکرین کے اندر روس کے خلاف جنگ کی مخالفت میں خاطر خواہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جس سے حکام کو خدشہ ہے کہ ڈبلیو ایس ڈبلیو ایس کے قارئین کی تعداد میں اضافہ اور سیروتیوک کے خلاف مقدمہ چلانے کے بارے میں بیداری اور مخالفت میں اضافہ ہو رہا ہے۔

سیروتیوک کی گرفتاری کے بعد 30 اپریل کو جاری کردہ ایک بیان میں ڈبلیو ایس ڈبلیو ایس انٹرنیشنل ایڈیٹوریل بورڈ کے چیئرمین ڈیوڈ نارتھ نے اسکی یوں وضاحت کی:

بوگڈان کی گرفتاری زیلنسکی حکومت کے بائیں بازو کی تحریکوں پر وحشیانہ جبر کی تازہ ترین مثال اور اسکے خلاف ایک ردعمل ہے جس کی جنگ کی مخالفت یوکرین کے محنت کش طبقے کے اندر بڑھتی جا رہی ہے۔ 

ڈیوڈ نارتھ نے لکھا کہ یوکرین کی حکومت کی جانب سے سیروتیوک اور ڈبلیو ایس ڈبلیو ایس کو پیوٹن کے حامی کے طور پر پیش کرنے کی کوششیں 'سیاسی طور پر قطعی بے بنیاد ہیں۔'

انٹرنیشنل کمیٹی آف دی فورتھ انٹرنیشنل (آئی سی ایف آئی) کے ساتھ سیاسی یکجہتی میں، وائے جی بی ایل یوکرین اور روس دونوں میں اولیگرک سرمایہ دارانہ حکومتوں کی مخالفت کرتا ہے۔ ورلڈ سوشلسٹ ویب سائٹ پر شائع ہونے والے متعدد مضامین میں اور آئی سی ایف آئی کی طرف سے سپانسر ہونے والے پروگراموں میں دی جانے والی تقاریر میں بوگڈان نے واضح طور پر جنگ کی مذمت کی ہے اور یوکرائنی اور روسی محنت کش طبقے کے رجعتی قومی شاونسٹ حکومتوں کے خلاف اتحاد پر زور دیا ہے جس کا صدر دفتر کیف اور ماسکو میں ہے۔ روس میں ان کے ساتھی پیوٹن کی سرمایہ دارانہ بحالی کی حکومت اور اس کی نیو زارسٹ روسی قوم پرستی کی دھوکہ دہی کے خلاف اسکی واضح طور پر مخالفت کرتے ہیں۔

سیروتیوک کو راہ کرنے کی مہم نے بڑے پیمانے پر بین الاقوامی توجہ حاصل کی ہے اور بین انٹرنیشنل کمیٹی نے اس کے لیے ایک دفاعی کمیٹی قائم کی ہے تاکہ اس کی آزادی کا مطالبہ کرنے والی عالمی مہم کو مربوط کیا جا سکے۔ ڈیوڈ نارتھ کی جانب سے ٹویٹر/ ایکس پر شائع ہونے والی ایک ویڈیو کو 150,000 سے زیادہ بار دیکھا جا چکا ہے، اور دنیا بھر سے ہزاروں لوگوں نے سائروٹیوک کی رہائی کا مطالبہ کرنے والی پٹیشن پر دستخط کیے ہیں۔ نامور فنکاروں، سیاسی گروہوں، صحافیوں اور عوامی شخصیات نے یوکرین کی حکومت سے سیروتیوک کو راہ کرنے اور ان کے خلاف تمام الزامات ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ڈبلیو ایس ڈبلیو ایس تمام قارئین سے درخواست کرتا ہے کہ سیروتیوک کی رہائی کا مطالبہ کرنے والی درخواست پر دستخط کریں اور اسے پھیلتے ہوئے وسیع کریں اور (www.wsws.org/freebogdan) پر ڈبلیو ایس ڈبلیو ایس سے رابطہ کریں اور آزادی اظہار پر بڑھتے ہوئے حملے کی مخالفت کرنے کی مہم میں سرگرم ہو جائیں اور ڈبلیو ایس ڈبلیو ایس پر پابندی لگانے کا فیصلہ اور استغاثہ کی مذمت کرتے ہوئے بیانات جاری کریں۔

Loading